سال بھر میں شاید ہی کوئی مہینہ ایسا ہوگا کہ اشیائے ضروریہ ، ادویہ ، بجلی ، پٹرول ،گیس میں سے کسی نہ کسی شے کی قیمت میں اضافہ نہ ہوتا ہو جس کا قلیل تنخواہ و اجرت دار طبقے پر بوجھ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے دوسری طرف ملازمت پیشہ افراد کا بڑا حصہ نجی اداروں میں کام کرتا ہے۔ سرکاری محکموں میں اگر تین سال بعد حالیہ بجٹ میں دس فیصد تنخواہیں بڑھی ہیں تو پرائیویٹ اداروں میں ایسا بھی دکھائی نہیں دیتا جبکہ یہاں سے ریٹائر ہو جانے والے ملازمین کی تعداد لاکھوں میں ہے جو پنشن کے حق سے محروم ہیں ان کی اکثریت ادھیڑ عمر میں دوائوں کے سہارے زندگی گزارنے پر مجبور ہوتی ہے۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ایک سینئر عہدیدار نے پاکستان فارماسوٹیکل مینو فیکچررز اور ڈسٹری بیوٹرز انڈسٹری کے ہنگامی اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے نئے بجٹ میں فارما سوٹیکل پر بھی ٹیکس لگا دیا ہے جس کی وجہ سے ریٹیلرز ادویات نہیں خرید رہے جس سے مارکیٹ میں ان کی قلت پیدا ہو گی۔ یہ ایک انتہائی تشویشناک امر ہے حکومت کو اس بارے میں صورتحال واضح کرنی چاہئے اور اگردرست ہے تو یہ پی ٹی آئی کے دور میں ادویات کی قیمتو ں میں چوتھا اضافہ ہو گا سرکاری اسپتال ویسے ہی عام مریض کی ضروریات پوری نہیں کر پا رہے جہاں انتہائی قلیل سطح پر محض چند ایک ادویات دستیاب ہوتی ہیں ان کی قیمتیں چاہے مینو فیکچررز بڑھائیں یا حکومتی ٹیکس ان میں اضافے کا باعث بنیں دونوں صورتوں میں غریب آدمی ہی پسے گا جبکہ پی ٹی آئی حکومت کے ایجنڈے میں غریب کیلئے مفت علاج کو بنیادی حیثیت دی گئی ہے لیکن زمینی صورتحال کے مطابق لوگوں کو سستا علاج بھی میسر نہیں۔ حکومت کو حقائق سامنے رکھتے ہوئے ایسے تمام فیصلے واپس لینے چاہئیں جو ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا موجب بنیں۔
0 Comments