ہاڑ، ساون اور بھادوں سخت گرم حبس زدہ مہینے ہیں ۔لیکن
یہ موسم بڑا دلچسپ بھی ہوتا ہے۔اس موسم کا ایک مشاہدہ حاضر ہے۔
آپ دوستوں نے دیکھا ہو گا ۔کہ کئی لوگوں نے بڑے نسلی کتے پالے ہوتے ہیں ۔تاکہ وہ ان کی اور ان کی چیزوں کی رکھوالی کریں ۔ مگر جو لوگ کتوں سے شغف نہیں رکھتے ان کے پاس کشائش ہو اور کوئی ڈگ آوارہ بدبودار مریل کتا آ جائے تو وہ اس کو روٹی ڈال دیتے ہیں ۔چونکہ ڈگ نسل کو آوارہ،نالائق کسی کام کا نہیں سمجھا جاتا ۔ ان کا مسکن چوکھٹ کے باہر ہوتا ہے۔ ان کی بو اور گندے پن کا احساس ان کے قریب سے گذرتے ہوئے صرف چند لمحوں کے لئے ہوتا ہے۔ یہ کتااس لئے چند ٹکڑے ملنے پر اسی چوکھٹ کو مسکن بنا لیتا ہے۔ جب کبھی ہمیں کسی ایسے شخص کے پاس جانا ہو تو سب سے پہلے دروازہ کے باہر براجمان ہمیں وہ ڈگ کتا ہی نظر آتا ہے۔ جو ہر آنے والے کو دیکھ کر صرف دم ہلاتا ہے۔کبھی کبھار اس کا جی چاہے تو کسی فقیر کو دیکھ کر ایک آدھ بار بھونک بھی لیتا ہے ۔ لیکن خالی ہاتھ بھی کھڑا کرے تو بھاگنے میں ہی عافیت سمجھتاہے ۔
عام طور پر دیکھا ہو گا کہ اسی طرح کئی ماہ وسال گذر جاتے ہیں ۔ لیکن یہ ضروری نہیں کہ جس شخص کو کتوں سے شغف نہیں وہ باقی معاملات میں بھی نہلا ہو ۔
جن تین مہینوں کا اوپر ذکر کیا ان میں باولے پن کا مرض کتوں میں عام پایا جاتا ہے۔اب اگر وہ ڈگ کتا جس کو اینٹی باولے پن کا انجکشن تو لگا نہیں ہوتا اگر وہ منہ سے جھاگ نکالنا شروع کر دے اور اس کی حرکات میں تغیر آ جائے ۔اس کیفیت میں اس کو اگر صاحب چوکھٹ بھانپ لے اور اس کو بھگا دے تو پھر وہ اور وہاں کے لوگ اور ان کی چیزوں کی بچت ہو گئی۔اگر وہ بر وقت بھانپ نہ سکا تو پھر ۔۔۔۔۔مگر جب باولا پن اپنے عروج پر پہنچتا ہے تو کتا بغیر منزل بھاگ رہا ہوتا ہے۔ اسے راستہ میں جو انسان یا جانور نظر آئے اس کو بلا رنگ ونسل کاٹتا جاتا ہے۔ اس کے مضمرات یہ ہیں کہ باولے سے جو کاٹا جائے اگر اس کو بروقت کتے کے کاٹے کا انجکشن نہ لگوایا جائے یا کتے کے کاٹے کا معروف بزرگوں سے دم نہ کروایا جائے تو متاثرہ کے باولے پن کا شکار ہونا ٹھر جاتا ہے ۔
اس لئے جملہ احباب جنہوں نے کتے پال رکھے ہیں وہ ان مہینوں میں محتاط رہیں ۔ نیز تمام احباب جب کتے کو دیکھیں تو اس کے مریل نسل ڈگ اور بدبودار اور نکما ہونے پر نہ رہیں ۔تین مہینے کتا دیکھتے ہی مشاہدہ کریں کہیں وہ باولا تو نہیں ۔
0 Comments